"امی نے کہا ۔ ۔ بیٹا دہی تو لے آ ! پپو کہتا ہے " یار امی بعد میں"
۔ ۔ ۔
آج پپو کا اسٹیٹس آیا ہے، ہیپی مدرز ڈے، ماں آئی لو یو۔ ۔ ۔
بہت ڈیش ہے پپو بھی !
Saturday, 10 May 2014
Sunday, 12 January 2014
Hypnotism in Terrorism !!
The immense increase
in suicidal attacks has raised many questions on law and order situation of
Pakistan across globe. Attack on S.P CID and PM’s adviser Ameer Muqam are
recent activities in this cause.
Let’s discuss these
terrorism activities from other side, may be a truer one.
International media
more often telecast programs based on hypnotism and other sciences, which
clearly describes these activities as routine and normal in west, whereas there
are apparent cases of hypnotism used in bank robberies and other pinching
activities in Pakistan.
In most of the
terrorism activities, students of Madarsas and other religious institutions are
being used and debris of all fell directly on Islam and Muslims.
One’s mind can be in
complete control of the opposite body and that can be used in any activity
includes suicidal attacks and possibly there are some non state actors who are
having a complete support of western or west loving bodies playing there cards
through this method.
One should look
brief into this matter of hypnotism too and investigate the possibility of
hypnotism or other sciences behind these attacks before solving or examining
any case of terrorist activity that whether victims used in the attacks are
doing this on their own will or on others. . .
Wednesday, 8 January 2014
ایاز بھائی کا بھتیجا۔ ۔ ۔ ۔
کام میں بھلے آپ کتنے ہی استاد،تیز یا بہت تیز ہی سہی، لیکن جس ادارے میں آپکی ملازمت ہے اور جہاں آپ اپنے کام کو بھرپور ذمہ داری سے انجام دے رہے ہیں اُس ادارے میں کسی رشتے دار کی ملازمت یا پرچی نہیں تو آپکی محنت کام تو آئیگی ،مگر کسی اور کے۔ اسی طرح ایک دوست سے اکثر ملاقات رہتی ہے اور اسکی زبان سے سلام سے قبل ایاز بھائی کے بھتیجے کی شکایتیں شروع ہوجاتی ہیں۔ ایاز بھائی وہی ہیں جنکا بھتیجا انکے نام سے ادارے میں چند سو کے بجائے ہزاروں اُڑا رہا ہے، کیونکہ وہ ایاز بھائی کا بھتیجاہے، کام سے زیادہ باتیں اور باتوں سے زیادہ ہاتھوں کا استعمال وہ بھی کام پر نہیں بلکہ موبائل فون پر میسج یا فقط کھانا کھانے کی غرض سے۔ آخر ایاز بھائی ہیں کون؟ کمپنی میں بڑے عہدے پر فائز ایک اچھے آدمی جنکی ناراضگی ادارے کے لئے کسی نقصان سے کم نہیں ۔ آجکل ہر ادارے میں خواہ چھوٹے یا بڑے میں اسی قسم کے چند کردار پائے جاتے ہیں جنکا ہونا ادارے کے لئے تو فائدہ مند مگر ساتھ ہی ساتھ ملازمین کے لئے کسی اذیت سے کم نہیں ہوتا۔ کئی لوگ ایسے ہیں جو اپنے نام اور کام کے باعث ادارے سے اپنے بہت سے صحیح ، غلط کام نکلواتے ہیں جسکی بدولت میرے عزیز دوست جیسے ہزاروں محنتی لوگ نہ صرف آگے بڑھنے سے رہ جاتے بلکہ انکے ہاتھ کئی سالوں تک نہ بڑھی ہوئی اجرت رہ جاتی ہے اور وہ اسی طرح چپ چاپ کام کرتے دنیا سے ہی گزر جاتے ہیں۔ میری گزارش ان مالکان سے ہے جو ملک کے بڑے بڑے اداروں کے سرپرست ہیں کہ اب نہ ہی ہماری قوم اور نہ ہی ملک، اداروں میں ایسے افراد کا متحمل ہوسکتا ہے جو اپنے نام کی بدولت کئی افراد کو ادارے میں لگواکر ہزاروں قابل اور لائق نوجوانوں کا مستقبل اندھیرے میں دھکیل دیتے ہیں۔
نوٹ: ایاز بھائی ایک فرضی نام ہے، اصل نام پھر کبھی۔ ۔ ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)