Wednesday 8 January 2014

ایاز بھائی کا بھتیجا۔ ۔ ۔ ۔



                 


کام میں بھلے آپ کتنے ہی استاد،تیز یا بہت تیز ہی سہی، لیکن جس ادارے میں آپکی ملازمت ہے اور جہاں آپ اپنے کام کو بھرپور ذمہ داری سے انجام دے رہے ہیں اُس ادارے میں کسی رشتے دار کی ملازمت یا پرچی نہیں تو آپکی محنت کام تو آئیگی ،مگر کسی اور کے۔ اسی طرح ایک دوست سے اکثر ملاقات رہتی ہے اور اسکی زبان سے سلام سے قبل ایاز بھائی کے بھتیجے کی شکایتیں شروع ہوجاتی ہیں۔ ایاز بھائی وہی ہیں جنکا بھتیجا انکے نام سے ادارے میں چند سو کے بجائے ہزاروں اُڑا رہا ہے، کیونکہ وہ ایاز بھائی کا بھتیجاہے، کام سے زیادہ باتیں اور باتوں سے زیادہ ہاتھوں کا استعمال وہ بھی کام پر نہیں بلکہ موبائل فون پر میسج یا فقط کھانا کھانے کی غرض سے۔ آخر ایاز بھائی ہیں کون؟ کمپنی میں بڑے عہدے پر فائز ایک اچھے آدمی جنکی ناراضگی ادارے کے لئے کسی نقصان سے کم نہیں ۔ آجکل ہر ادارے میں خواہ چھوٹے یا بڑے میں اسی قسم کے چند کردار پائے جاتے ہیں جنکا ہونا ادارے کے لئے تو فائدہ مند مگر ساتھ ہی ساتھ ملازمین کے لئے کسی اذیت سے کم نہیں ہوتا۔ کئی لوگ ایسے ہیں جو اپنے نام اور کام کے باعث ادارے سے اپنے بہت سے صحیح ، غلط کام نکلواتے ہیں جسکی بدولت میرے عزیز دوست جیسے ہزاروں محنتی لوگ نہ صرف آگے بڑھنے سے رہ جاتے بلکہ انکے ہاتھ کئی سالوں تک نہ بڑھی ہوئی اجرت رہ جاتی ہے اور وہ اسی طرح چپ چاپ کام کرتے دنیا سے ہی گزر جاتے ہیں۔ میری گزارش ان مالکان سے ہے جو ملک کے بڑے بڑے اداروں کے سرپرست ہیں کہ اب نہ ہی ہماری قوم اور نہ ہی ملک، اداروں میں ایسے افراد کا متحمل ہوسکتا ہے جو اپنے نام کی بدولت کئی افراد کو ادارے میں لگواکر ہزاروں قابل اور لائق نوجوانوں کا مستقبل اندھیرے میں دھکیل دیتے ہیں۔

نوٹ: ایاز بھائی ایک فرضی نام ہے، اصل نام پھر کبھی۔ ۔ ۔

No comments:

Post a Comment